مقدار اور نفس کا آپس میں تعلق

1189
Image topic مقدار اور نفس
Image: مقدار اور نفس

نفس اور مقدر کے زور نے انسان کو کمزور کر رکھا ہے دیکھا جائے تو انسان نفس اور مقدر کے دھاگوں میں پھنسی ایک کٹھ پتلی ہے_ انسان سے گناہ نفس کرواتا ہے اور الزام مقدر پہ ڈال دیا جاتا ہے کہ تقدیر میں یہ ایسے ہی لکھا گیا تھا_انسان سے بھی بڑا ایک درندہ ہے، جو اسی کےاندر نفس بن کےرہتا ہے

ہم انسان کتنے معصوم ہوتے ہیں، ہمیشہ یہی سوچتے ہیں نہ ہماری غلطی ہے نہ ہی ہمارا کوئی دوش ہے۔ اس دور میں ہر جانب نفس ومقدر کا شور ہے۔ ہمیں ہمیشہ الزام قبول کرنے میں تکلف محسوس ہوتا ہے اسی لئے تو ہم ہر غلطی گناہ کرنے کے بعد ایک بیک اپ پلان بھی بنانا شروع کر دیتے ہیں ہمیں یہ تسلیم کرنے میں ہمیشہ دشواری پیش آتی ہے کہ اس گناہ کے خالصتاً قصوروار ہم ہیں__حیرت ہو رہی ہے نا پہلے خود ہی انسان کو معصوم ثابت کرنے کے بعد اب میں خود ہی انسان پہ طنز کر رہی_اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سوال اٹھاؤں تو وہ کچھ یوں ہے،کہ جب نفس اور تقدیر ہر چیز کے ذمہ دار ہیں تو پھر اللہ کی طرف سے ہر گناہ پہ سزا اور نیکی پہ جزا کا اعلان ہی کیوں کیا گیا؟؟؟

کیا اللہ کو یہ معلوم نہیں کہ اس نے لوحِ محفوظ میں انسان کے بارے میں سب درج کر دیا…اور جب ہر چیز اس نے خود لکھ دی تو کیونکر اتنا ظالم ہو گیا……. خود کے لکھے پر ہمیں خود ہی سزا دے__

یہ تو ایسے ہی ہے نا کہ استاد بورڈ پہ کام خود غلط کروائے اور بعد میں بچوں کی اس بات پہ پٹائی لگا دے کہ سب نے ہی غلط لکھ رکھا ہے_تو حقیقت یہ ہے کہ

-advertisement-

نفس اور تقدیر کے علاوہ بھی کچھ چیزیں تھیں جو انسان کو دی گئیں…جس میں شعور اور ضمیر شامل ہیں ہمارا شعور ہمیں بتاتا ہے،کہ یہ غلط ہے اور ہمارا ضمیر ہمیں جتاتا ہے کہ یہ غلط کر دیا ہے

یعنی ایک نفس سے نپٹنے کے لیے اللہ نے دو قیمتی احساس دے دئیے….تو نفس سائیڈ پہ ہو گیا_ اب تقدیر کی جانب متوجہ ہوں تو اللہ نے سب لکھ دیا ہے مگر ساتھ “شاید” بھی لکھا ہے کہ جب یہ انسان اس گناہ کی جانب آئے گا شاید ایسا ہو

اگر یہ انسان شعور کی سنے گا تو گناہ نہیں کرے گا ضمیر کی سنے گا تو معافی طلب کرے گا__

نیکی کے ذریعے نفس اور دعا کے ذریعے مقدر کو بدلا جا سکتا ہے

مگر ہم انہیں ختم نہیں کر سکتے ایسا تبھی ممکن ہے جب انسان خود مٹی ہو جائے_میں اور آپ سب جانتے ہیں
جب ضمیر سوتا ہے نفس تبھی جاگتا ہے_ہم انسانوں کی تشریح کچھ یوں ہے ،نیک بھی ہوتا ہے مگر گناہگار بھی رہتا ہے،ضمیر کے ساتھ انسان مگر انسان ہی رہتا ہے

ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ ہمارا ضمیر اور شعور ہمیشہ جاگتا رہے_ کیونکہ یہ سو جائے تو کچھ باقی رہے گا ہی نہیں ہمارے پاس

By: مہہ ثنا خان

پڑھیے دوسری شادی کیوں کی جاتی ہے ؟