ہمارے معاشرے کی “کچھ عورتیں”

1210

ہم اکثر ہی ان عورتوں پہ کمنٹس کرتے پائے جاتے ہیں خاص طور پر مرد حضرات_ یہ کچھ عورتیں کون ہیں؟ آج کوشش کرتے ہیں ان سے زرا سا تعارف ہو جائے ہمارا_

دراصل یہ وہ کچھ عورتیں ہوتی ہیں جنکے بارے میں جب ذکر نکلتا ہے تو اکثر ساری عوام گھسیٹ بھی ساتھ ہی گھسیٹ لی جاتی ہے…
ان کے لیے ایک دوسرا لفظ خراب عورتیں خراب لڑکیاں بھی استعمال کیا جاتا ہے_ ایسا انکے اسٹائل انکی بےباک طبیعت انکی ڈریسنگ کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اور انکے مردوں سے کھل کر گپ شپ لگانے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے مرد اکثر ان لڑکیوں یا عورتوں کو برا بھلا کہتے پائے جاتے ہیں مگر حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ جب وہ اتنے پارسا ہوتے ہیں تو ان کو کیسے خبر ہو جاتی ہے کہ یہ اچھی لڑکی ہے یا بری_🤷‍♀️
کیونکہ اگر وہ ایسا ہمارے اسلام کی وجہ سے کہتے ہیں
تو کیا اسلام نے ان کو نظر جھکانے کا حکم نہیں دیا…

عورت کو اگر پردے کا حکم دیا گیا تو مرد کے لیے بھی یہ حکم موجود ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھے
جب اسلام مرد و عورت دونوں کے لئے یکساں ہے اللہ نے دونوں پہ پابندی عائد کر دی…
پھر حکم کی خلاف ورزی کرنے پر صرف وہ خراب عورتیں ہی تو ذمہ دار نہیں ہیں نا
مرد حضرات پہ بھی ذمہ داری آ گئی
عورت اس مرد کو نہیں چھوڑتی جس سے وہ آدھی رات تک باتیں کرتی ہو
عورت اس مرد سے شادی کرنے کے لیے دل سے تیار ہوتی ہے جس سے وہ آدھی رات تک بذریعہ موبائل رابطے میں رہتی ہے
مگر مرد اکثر یا کچھ مرد کبھی ایسا نہیں کرتے
وہ شادی کے لیے ان لڑکیوں کا انتخاب کبھی بھی نہیں کرتے
وہ ان لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ہیں یا ٹائم پاس کے لیے شادی کے بعد بھی ان سے رابطے میں رہتے ہیں_
ان کے لیے وہ محض ایک کھلونا ہوتی ہیں جن سے خود کا دل بھر جائے تو کزن یا دوست سے ایکسچینج آفر میں گفٹ کر دی جاتی ہے
کیا آپ جانتے ہیں
نیک مردوں کے لئے نیک بیویاں اور بدکار مردوں کے لیے بدکار بیویوں کے ذکر میں یہ بھی شامل ہے
جیسے آپ خود ہوں گے آپکا شریک سفر بھی ویسا ہی ہوگا اور اگر خوش قسمتی سے ایسا نہیں ہے تو دراصل اللہ نے آپکے اندر کوئی خیر رکھی ہے جسکی وجہ سے ایسا نہیں….
وگرنہ حقیقت یہی ہے کہ اگر آپ لیٹ نائٹ تک کسی لڑکی سے رابطے میں رہ کر اسے چھوڑ دیتے ہیں
تو آپکے حصے میں بھی ایک ایسی ہی لڑکی آتی ہے جس کو کوئی اور اس وجہ سے چھوڑ دیتا ہے
ہم وہ قوم ہیں جو زلیخا علیہ السلام اور یوسف علیہ اسلام پر بھی تبصرہ کرنے سے باز نہیں آتے
مگر حضرت یوسف علیہ السلام کو پھر اسی زلیخا سے محبت ہوئی تھی جنہوں نے انہیں بہکانے کی کوشش کی تھی اور وہی انکی زوجہ بھی بنیں
جب اللہ نے حضرت زلیخا رضی اللہ عنہا کو عزت سے نوازا تو پھر آپ کیسے کسی عورت کو خراب لڑکی یا عورت کے نظرئیے سے جج کر سکتے
برائی کو اپنے اندر سے ختم کریں
معاشرہ خود ٹھیک نظر آنے لگے گا
ہم کسی کو سدھار نہیں سکتے لیکن اگر ہم خود سدھر جائیں تو چیزیں اپنے آپ سنورنآپس میں تعلق

پڑھیے : مقدار اور نفس کا آپس میں تعلق