7 THINGS YOU SHOULD NEVER GOOGLE | URDU

1325

آج کل کی لائف میں ہم نے گوگل کا استعمال بہت عام بنا لیا ہے۔ کچھ بھی معلوم کرنا ہو۔ ہم گوگل استعمال کرتے ہیں۔ کھانے، پکانے، جگہ، ایڈریس، تعلیم، پڑھائی، انٹرٹینمنٹ ، خبریں،  ہر چیز گوگل سے۔ ہر شخص موبائل فون استعمال کرتا ہے۔ یہ فون بھی گوگل سے تعلق بنائے بغیر چلتا ہی نہیں۔ جیسا کہ کوئی بھی اینڈرائیڈ فون گوگل کا اکاؤنٹ لازمی مانگتا ہے۔
لیکن ہم یہاں گوگل کی باقی مصنوعات سے ہٹ کر، صرف گوگل سرچ کی بات کریں گے۔
بےشک ہماری زندگی میں گوگل بہت کارآمد چیز ہے۔ لیکن ہر چیز کے کچھ سائیڈ افیکٹس، ممنوعات بھی ہوتی ہیں۔ ایک لائن ہوتی ہے۔ جس کو کراس کرنا نقصان دہ، یا پریشانی کا سبب بنتا ہے۔
ایسے ہی گوگل پر بھی کچھ کام ایسے ہیں۔ جن کا نہ کرنا ہی بہتر ہے۔ اور جب بات ہو رہی ہے گوگل سرچ کی۔ تو ان چند چیزوں کو گوگل پہ تلاش کرنے سے اجتناب کرنا بہتر ہو گا۔

آئیے بات کرتے ہیں،  سات ایسی چیزوں کی، جن کے بارے میں گوگل سرچ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

Your Health Symptoms | آپ کی اپنی ہی صحت کی علامات۔

بہت سے اوور سمارٹ لوگ۔ گوگل کو امی، ابا، استاد، ڈاکٹر، مکینک، کھانے پکانا سکھانے والی زبیدہ آپا اور ہر چیز سمجھنے لگے ہیں۔ گوگل پہ ہر موضوع سے متعلق لاکھوں ویب سائٹس ہیں۔ جن میں زیادہ تر میرے جیسے عام بلاگرز کی بنائی ہوئی ہیں۔ میرے جیسی یا مجھ سے اچھا بلاگر آپ کو عام زندگی کی بےضرر معلومات تو دے سکتی ہے۔ لیکن اب اگر میں آپ کو جہاز اڑانے کا طریقہ بتانے لگ جائے۔ آپریش کرنے کا طریقہ یا ایسا کوئی سیریس موضوع ہو۔ تو کیا آپ اعتبار کر کے عمل کرنے لگ جائیں گے؟ میڈیکل سے متعلق ہزاروں ویب سائیٹس ایسی ہیں۔ جن کو باقاعدہ ڈاکٹرز مینیج نہیں کرتے۔

لہذا کبھی بھی اپنی صحت سے متعلق ایشوز اور ان کا علاج گوگل پہ تلاش نہ کریں۔  گوگل سے پڑھ کر استعمال کی ہوئی دوائی آپ کو اور زیادہ بڑے ہیلتھ پرابلم میں ڈال سکتی ہے۔

-advertisement-

Anything Prohibited by Law/ Criminals.

Images Credit: Pixabay.





یہ معاملہ بہت زیادہ سیریس ہے۔ کبھی بھی مجرمانہ طرز کے ٹوٹکے گوگل پہ تلاش نہ کریں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی صرف جرم کرنے کی غرض سے ہی ان کے بارے میں گوگل سرچ کرے۔ کچھ لوگوں کو کیڑا ہوتا ہے۔ ہر انجان چیز کے بارے میں جاننے کا۔ وہ صرف اپنی حس کی تسکین کیلئے الٹے سیدھے طریقے بھی تلاش کرتے ہیں۔ اور خود کو یہ کہہ کر مطمئن کر دیتے ہیں ۔ کہ میں تو صرف جنرل نالج میں اضافہ کر رہا ہوں۔ کچھ چیزوں کے بارے میں نا جاننا بھی ہمارے لیے اچھا رہتا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں، کہ گوگل ہماری سرچ ہسٹری، لوکیشن اور ہر ایکٹیویٹی کو مانیٹر اور ریکارڈ کرتی ہے۔  اور ہماری دلچسپی کو دیکھ کر اپنے ڈیٹا بیس میں ہماری مکمل پروفائل بھی بناتی ہے۔ مثال کے طور پہ میں کہاں کہاں جاتا ہوں۔ کس چیز میں دلچسپی رکھتا ہوں۔ انٹرنیٹ پہ کس موضوع پہ کتنا وقت لگاتا ہوں۔ میرا سیاسی رجحان کس طرف ہے۔ اور بہت کچھ۔

اس بات کی ایک اور طرح سے مثال دیتے ہیں۔ اگر آپ کوئی ویب سائٹ کھولیں۔ تو وہاں گوگل کی طرف سے اشتہارات آتے ہیں۔  اگر آپ گوگل پہ زیادہ تر الیکٹرونکس سے متعلق سرچ کریں گے۔ تو گوگل آپ کی اپنے پاس بنائی ہوئی پروفائل میں آپ کا یہ رجحان محفوظ کر لے گی۔ اور پھر آپ کو زیادہ تر ویبسائٹس پہ، الیکٹرونکس سے متعلق اشتہارات ہی دکھائے گی۔ اگر آپ اکنامکس، سے متعلق سرچ کرتے ہیں۔ تو آپ کو شیئر مارکیٹ بروکرز کے، کریڈٹ کارڈز کے اشتہارات زیادہ نظر آئیں گے۔ گوگل آپ کی پروفائل میں آپ کی دلچسپی دیکھتے ہوئے بنیادی طور پہ اپنے ایڈورٹائزرز کیلئے آپ کو ٹارگٹ کرتی ہے۔ تا کہ ان کے ایڈورٹائزرز کو زیادہ سے زیادہ سیل / بزنس مل سکے۔

لیکن بوقت ضرورت آپ کی معلومات حکومتی سیکورٹی ایجینسیوں کے ساتھ بھی شیئر کر سکتی ہے۔

لہذا اگر آپ گوگل پہ، بارود بنانے کے طریقے،  بینک لوٹنے کے طریقے، یا حساس مللکی و فوجی تنصیبات کے بارے میں سرچ کریں گے۔ تو ہو سکتا ہے۔ یہی بے فائدہ سی حرکت آپ کو کسی بہت زیادہ بڑی مصیبت میں پھنسا دے۔  احتیاط لازم ہے۔

Cancer/ کینسر

اس چیز/ بیماری کے بارے میں جتنا کم سرچ کریں گے۔ اتنی اچھی نیند آئے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے۔ کہ اس وقت کینسر کی اتنی زیادہ اقسام ہیں۔ کہ سب کا نام یاد کرنا مشکل ہے۔ اور ان کی وجوہات و علامات بھی ایسی ہیں۔ کہ اس طرح کی علامات ایک عام صحت مند بندے میں بھی ظاہر ہوتی رہتی ہیں۔ مثال کے طور پہ کمزوری، چکر آنا،۔ وغیرہ ۔

تو ہو گا یہ کہ آپ خو ویسے کسی وجہ سے کچھ اچھا فیل نہیں ہو رہا ہو گا۔ لیکن آپ وہی علامات کسی قسم کی کینسر کی علامات میں بھی پڑھ چکے ہوں گے۔ اور آپ کا تراہ نکل جائے گا۔ کہ ہائے میں تے مر گیا۔  خواہ مخواہ میں فکر و پریشانی سے آپ کی نیند بھی حرام ہو گی۔ اور آپ شک دور کرنے کی خاطر ڈاکٹروں کے پاس چکر لگانے لگیں گے۔ ہزاروں روپے ٹیسٹ و معائنے کیلئے دینے کے بعد پتا چلے گا” ہاہا مجھے تو کچھ بھی نہیں تھا”۔

Bed Bugs/ کھٹمل




Never Google
Never Google about this. Flick.

اگر آپ کسی ہوٹل جاتے ہیں۔ اور جانے سے پہلے گوگل پہ اس ہوٹل کے بارے میں لوگوں کے خیالات جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ 20 آدمیوں نے اسے صاف ستھرا اچھا ہوٹل لکھا ہوتا ہے۔ لیکن ایک نے لکھ دیا کہ۔ وہاں تو کھٹمل ہیں۔ اس کے بعد کیا آپ اس ہوٹل میں رات خو سو پائیں گے؟؟

کھٹمل چھوٹی سی چیز ہے۔ اس کے جسم پہ چلنے کا پتہ بھی نہیں چلتا ۔ بےشک اس ہوٹل میں کھٹمل نہ بھی ہوئے۔ تو خالہ گوگل کی دی گئی معلومات آپ کے ذہن میں ہوں گی۔ رات کو وہاں سوتے وقت آپ یہی محسوس کرتے رہیں گے۔ کہ آپ پہ کوئی کھٹمل چل رہا ہے۔  آزما کر دیکھ لیں۔۔

جلد کی بیماریوں کے بارے میں:۔

کوشش کریں کہ، اس موضوع پہ ڈاکٹر گوگل دے ہدایات نہ ہی لیں۔ جلد کی بہت سی بیماریوں کی علامات،  نارمل موسم کے جلد پہ اثر سے ملتی جلتی ہیں۔ مثال کے طور پر ساون کے مہینے میں، پسینے یا کسی گھاس کے ٹچ ہونے پہ جلد پہ سرخ نشان پڑ جاتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے گوگل پہ بہت سی جلدی امراض کے بارے میں پڑھا ہوا ہو گا۔ تو یہ عام سے نشانات دیکھتے ہی، آپ کو گوگل پہ پڑھی ہوئی کسی ڈراؤنی سی بیماری کی یاد آ جائے گی۔ اور ایک بار پھر بلاوجہ آپ کا تراہ نکل جائے گا۔۔

سگریٹ نوشی کرنے والوں کے پھیپھڑوں کی تصاویر؛۔

A smoker lungs sample photo: flickr

سگریٹ بہت نقصان دہ چیز ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ دنیا میں ہر سال لاکھوں اموات سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ لیکن سگریٹ کروڑوں لوگ پیتے ہیں۔ سب ہی نہیں مر جاتے۔ میں آپ خو کو سگریٹ پینے کا مشورہ بالکل نہیں دے رہا۔ لیکن اگر آپ پیتے ہو تو، گوگل پہ موجود سموکرز کے پھیپھڑوں کی تصاویر نہ ہی دیکھیں۔ وہاں پہ دی گئی تصاویر کو اتنی بھیانک ایڈیٹنگ کر کے دکھایا جاتا ہے ۔ کہ خوف آ جاتا ہے۔ سگریٹ پینے والا تصویروں کو دیکھ کر چھوڑے گا تو نہیں، جب تک اس کو اس کے اپنے اندر سے اسے ترک کرنے کی تحریک نہ ملے۔ لیکن ایسی تصاویر دیکھ کر، کلو دو کلو خون ضرور خشک ہو جائے گا۔

Your Own Name / اپنا نام

گوگل پہ اپنا نام مت سرچ کریں۔ اگر آپ ایسا کریں گے۔ تو آپ سرچ رزلٹ میں، اپنی عجیب سی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔ یا ہو سکتا ہے۔ آپ سے متعلق پرانی معلومات گوگل انڈیکس میں پڑی ہوں۔ جنہیں دیکھ کر آپ کہو گے۔ اوہ یہ تو پرانی ہیں۔ آپ کو ایک نئی ٹینشن لگ جائے گی کہ ان کو کیسے ڈیلیٹ کیا جائے۔ یا بدلا جائے۔ جو کہ آپ کے بس میں نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے نام سے متعلق کوئی اور ایسی باتیں نظر آئیں۔ جن کو دیکھ کر آپ کو زیادہ اچھا نہ فیل ہو۔ لہذا اپنا نام گوگل پہ نہ ہی سرچ کریں تو بہتر ہے۔

آپ میں سے جس کسی نے کبھی بھی زندگی میں اپنا نام گوگل پہ سرچ کیا ہو، وہ نیچے دیے گئے فیسبک، ٹوئیٹر شیئر بٹن پہ کلک کر کے اس پوسٹ کو شیئر کر دیں۔

یقینا آپ میں سے زیادہ تر نے کبھی ایک بار تو ضرور اپنا نام سرچ کیا ہی ہو گا۔۔

مزید اچھی تحاریر کا نوٹیفیکیشن حاصل کرنے کیلئے نیچے گھنٹی کے نشان  کو دبا دیں۔ شکریہ

Also Read: Depression, Causes and Symptoms..

Some Surprising Facts, About SSG PAKISTAN ARMY COMMANDOS.