More

    Contagion 2011 Movie Shows the Same Coronavirus Epidemic as Now

    https://www.facebook.com/539685396852512/posts/738213273666389/
    Contagion Movie which shows the exact epidemic as now Coronavirus epidemic.

    آج کل دنیا بھر میں کرونا وائرس پھیلا ہوا ہے جس کا آغاز سب سے پہلے چین سے ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں یہ پھیل گیا ہے ۔ساری دنیا کے سائنسدان بہت پریشان ہیں کیونکہ اس کا علاج ابھی تک نہیں دریافت ہو سکا۔

    اور یہ کرونا وائرس صرف چھونے سے ہی متاثرہ شخص سے صحت مند انسان میں منتقل ہو جاتا ہے ۔
    اگر ہم غور کریں تو یہ ایک عالمی سازش لگتی ہے کوئی کہتا تھا کہ یہ امریکہ اور کی سازش ہے۔

    یہ ممالک کرونا وائرس کو ایک بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں ۔مگر جس طرح سے پچھلے چند دنوں میں یہ امریکہ میں پھیلا ہےاور امریکہ اور اٹلی دو دن میں ٹاپ ممالک میں آگئے ہیں۔ جہاں سب سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو ہے ہیں۔ تو آج کل لوگوں کی قیاس آرائیاں ہیں کہ یہ وائرس چین بطور بائیولوجیکل ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

    ابھی حال ہی میں ہالی وڈ کی مووی
    (Contagation)چرچا میں ہے ۔
    2011 میں بننے والی اس فلم میں دیکھایا گیا ہے۔ جو ابھی ہو رہا ہے اس میں بھی دیکھایا گیا ہے۔ کہ اس وائرس کی تباہ کاریوں سے اسی طرح دنیا متاثر ہوئی، کیسے ساری دنیا میں لاک ڈاؤن ہو گیا، سٹیڈیم خالی کرائے گئے اور حتی کہ اس کا آغاز بھی چین سے کیا گیا۔ اس مووی کا ٹریلر دیکھیں۔

    -advertisement-
    Contagion 2011 movie. Full Movie trailer

    مووی مین دیکھایا گیا کہ ایک عورت امریکہ سے چین کے شہر ہانگ کانگ جاتی ہے۔ اگلے دن وہ اپنے ملک واپس آجاتی ہے ایک دن بعد اسے تیز بخار ہوتا ہے چکر آتے ہیں اور وہ گر جاتی ہے ۔ جہان اسے فورا ہسپتال منتقل کیا جاتا ہے مگر وہ صحت یاب نہیں ہوتی اور مر جاتی ہے۔

    ڈاکٹر کے مطابق اس پر ایک عجیب سا وائرس حملہ آور ہو چکا ہے جس کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا ہے ۔ کچھ دنوں بعد اسکے بیٹے میں بھی یہ ہی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور وہ بچہ بھی مر جاتا ہے ۔ پولیس اس عورت کے شوہر کو گرفتار کر لیتی ہے اور اسے قرنطینہ میں شفٹ کر دیا جاتا ہے اور اس سے تفتیش کرتی ہے کہ اسکی بیوی کہاں کہاں گئی تھی۔

    یہ بات WHO تک بھی پہنچ جاتی ہے۔ کہ چین میں ایک خطرناک وائرس پھیل چکا ہے۔ جس نے پورے چین کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ وائرس پوری دنیا میں منتقل ہو جاتا ہے ۔اس فلم مین یہ دیکھا یا جاتا ہے کہ اگر اس وائرس کی ویکسین نہ تلاش کی گئی تو یہ وائرس 8 ملین افراد کو متاثر کر لے گا ۔

    WHO ہنگامی طور پر لوگوں کو گھروں میں رہنے اور لوگوں سے دور رہنے کی ہدایات کرتی ہے ۔ اس دور میں دیکھایا جاتا ہے کہ طرح دنیا میں مسجدیں ،سڑکیں پارک شاپنگ مال سب ویران ہو جاتے ہیں اور دنیا میں معاشی بحران آجاتا ہے ۔اس بات کو بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ وائرس نوے سے ایک سو چوالیس دن تک رہ سکتا ہے۔ WHO اپنے دو ماہر ڈاکٹر چین کے شہر ہانک کانگ میں بھیجتی ہے ۔

    مگر دوران تفتیش ایک ڈاکٹر کو بھی یہ وائرس لاحق ہوجاتا ہے اور چودہ دن کے اندر وہ ڈاکٹر فوت ہو جاتی ہے ۔ دنیا میں کفن کی کمی ہو جاتی ہے۔ اور لوگوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا جاتا ہے ۔

    ایک سو چوالیس دن بعد اس وائرس کی ویکسین تلاش کر لی جاتی ہے جو جو نوے دن کے اندر پورے یورپ میں سپلائی کی جاتی ہے پھر اسکے بعد ایشیا میں پہنچائی جاتی ہے ۔یہ ویکسین ناک کے زریعے دی جاتی ہے۔ جو پھپھڑوں میں جاکر آرام دیتی ہے ۔

    مگر تحقیق کی جاتی ہے کہ یہ وائرس کیسے پھیلا تو پتا چلتا ہے۔ یہ وائرس جسے فلم میں بھی کرونا وائرس کا نام دیا جاتا ہے۔ ایک چمکادڑ سے سور میں منتقل ہوتا ہے۔ جسے وہ عورت اور اسکا دوست کھا لیتے ہیں جس سے یہ پوری دنیا میں پھیل جاتا ہے ۔

    مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے۔ کہ جو کرونا وائرس ابھی دنیا میں پھیلا ہوا وہ ساری سچیوئشن اور حالات نو سال پہلے اس فلم میں کیسے عکس بند کیے گئے تھے ۔ مووی کے مصنف کو نو سال پہلے کیسے پتا چل جاتا ہے کہ اس وائرس کا نام کرونا وائرس ہو گا ۔اور جمع بیش یہ وائرس آٹھ ملین لوگوں کو متاثر کرے گا۔

    اور اس وائرس کی ویکسین بھی امریکہ ہی دریافت کرے گا اور فلم میں یہ بھی دیکھایا جاتا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے دو ماہرین اس وائرس کا شکار ہوتے ہیں۔

    اور اب حقیقت میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے جب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اپنے دو ماہر ڈاکٹر بھیجے اور وہ بھی اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

    کیا یہ پری پلین منصوبہ نہیں ہمیں تو لگتا ہے کہ یہ وائرس چین میں ایک خاص منصوبہ بندی سے چھوڑا گیا ہے ۔اگر لوگ اس بات کو نہیں مانتے تو اس بات کا جواب کسی کے پاس ہے کہ کیسے امریکہ میں نو سال پہلے بننے والی مووی بلکل سچ ثابت ہو رہی ہے ؟

    کیسے امریکی مصنفہ اپنی بک (End of Dice) میں لکھتی ہے کہ پوری دنیا میں 2020 میں ایسی وبا پھیلے گی اور اچانک دنیا سے ختم بھی ہو جائے گی ۔اور تقریباً ایک دہائی بعد پھر سے یہ وائرس دنیا میں حملہ آور ہوگا۔
    امریکن مصنفین کو اس بات کا اتنے سال پہلے ادراک ہونا محض اتفاق ہے ؟یا امریکہ کا سوچا سمجھا منصوبہ
    جواب آپ سب پر ہے۔