Dairy Farming Business in Pakistan

1431

( Dairy Farming business ) ڈیری فارمنگ کیسا کاروبار ہے، اور یہ کیوں شروع کرنا چاہیے،

ڈیری فارمنگ کا مکمل صحیح طریقہ کار کیا ہے۔ کن کن طریقوں سے آپ اپنے اخراجات کو گھٹا سکتے ہیں۔ اور کونسے راز ہیں جن کی بدولت، آپ ایک کامیاب ڈیری فارمر بن سکتے ہیں۔ مکمل تفصیلی جائزہ ۔

 

Dairy farming business in Pakistan Photo: File.

 

You can Read this in English Language.
اس آرٹیکل کے بنیادی طور پر تین حصے ہوں گے،

 

-advertisement-
پہلے حصہ میں ہم لکھیں گے،  کہ ڈیری فارمنگ کیوں کرنی چاہئے،  

 

اس سے آپ کو ایک آئیڈیا ہو جائے گا، کہ کیا آپ کی موجودہ وجوہات آپ کو اس کاروبار کو شروع کرنے کی طرف لے کر جاتی ہیں یا نہیں۔

 

دوسرے حصہ میں ہم لکھیں گے کہ،  جو میں نے استادوں سے سیکھا۔ اس سیکھنے میں،  اور گراونڈ لیول پہ اپلائی کرنے میں کیا فرق ہوتا ہے۔

 

ہم کسی کام کو کرنے کے کچھ طریقے، کتابوں اور دوسرے مواد کے ذریعے سیکھتے ہیں ۔ لیکن جب ان طریقوں کو عملی طور پہ اپلائی کریں تو بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔

 

مثال کے طور پہ، میرے ذاتی فارم میں، کل 9 جانور تھے۔ اور میرے ہی فارم سے چند ایکڑ دور ایک اور فارم تھا۔ جن کے پاس 80 جانور تھے۔ اور شروع میں اس فارم والوں کا کہنا تھا۔ کہ پچھلے 2 دن سے جو میرے فارم میں دودھ کی پیداوار آ رہی ہے۔ وہ اس 80 فارم والوں سے زیادہ ہے۔

 

تیسرا حصہ ہوگا، ڈیری فارمنگ کا بزنس ماڈل،اور وہ طریقہ کار جو گراؤند پہ اپلائی کرنے سے آپ کامیاب ہو سکتے ہیں ۔
یہی وہ بزنس ماڈل کا سب سے اہم حصہ ہو گا۔ جس سے آپ اپنے دودھ کی پیداوار زیادہ سے زیادہ بڑھا سکتے ہیں ۔

ڈیری فارمنگ کیوں کرنی چاہئے ۔

پاکستان میں بےشمار بزنس ہیں۔ 22 کروڑ کے ملک میں اگر آپ کے پاس سرمایہ ہے۔ تو آپ کسی بھی فیلڈ میں جا سکتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے، اس کام کی مکمل معلومات اور ہو سکے تو تھوڑا سا تجربہ بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کا تجربہ بہت زیادہ ہے۔ تو کامیابی کے امکانات اور بڑھ جائیں گے ۔

اب یہ بھی ضروری نہیں کہ،  ہر شخص کے پاس بے حساب سرمایہ ہو۔ خاص طور پہ اس طرح بزنس گائیڈز کا آرٹیکل پڑھنے والا وہی شخص ہو گا۔ جس کے پاس حساب کا ، محدود سا سرمایہ ہے۔ کیونکہ زیادہ سرمایہ رکھنے والے ہر چیز کی اسسٹنٹ، پیسے کے ذریعے خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

میں نے ڈیری فارم پروجیکٹ جون 2009 میں شروع کیا تھا۔ خود میں لاہور میں رہتا ہوں۔ لیکن یہ پراجیکٹ میں نے پاکپتن میں شروع کیا۔
بنیادی طور پہ میری ذاتی چار وجوہات تھیں ۔ جن کی بنا پہ میں نے یہ پروجیکٹ شروع کیا۔

اس بزنس ماڈل کی سب سے اچھی مزے کی بات یہ ہے۔ کہ یہ پراجیکٹ بذات خود بزنس فیکٹری کے اندر ایک اور فیکٹری پیدا کرتی ہے ۔

میں صرف ہابی کے طور پہ بزنس ماڈلز کو پڑھتا رہتا ہوں ۔ اور اس بزنس ( Dairy Farming )  کا یہ والا آئیڈیا مجھے اس لیے بھی اچھا لگا۔ کہ آپ دودھ کی پیداوار تو کر ہی رہے ہیں ۔ ساتھ ساتھ آپکا بزنس خود بخود بڑھتا جاتا ہے۔ مطلب ایک جانور سے 2، اور 2 سے 4۔ ( شیخ چلی والے خواب سے ہٹ کر) حقیقت میں بھی ایسا ہوتا ہے۔

میری اس کاروبار میں آنے کی دوسری بڑی وجہ ” اس وقت کے حالات ” تھے۔

اس وقت کے حالات ۔

اس وقت 2009 میں جو میرے حالات تھے۔ اور اس سے زیادہ جو مارکیٹ کے حالات تھے۔ ان دنوں حکومت بہت سپورٹ کر رہی تھی۔ ایسے حالات کی وجہ سے مجھے اس ( Dairy Farming )  کے کام میں دلچسپی پیدا ہوئی۔

میرے ایک استاد کا کہنا تھا۔ کہ کوئی بھی کام شروع کریں ۔ تو یہ ضرور سوچیں کہ آپ اس کام کو کس حد تک بہتر کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں ڈیری فارمنگ کا کام زیادہ تر “وڈیرے سٹائل” میں ہوتا ہے۔ چوہدری صاحب، ملک صاحب دیا مجاں نے””۔ یہ والا کانسپٹ زیادہ عام ہے۔ لوگ زیادہ تر سمجھتے ہیں،  اور کرتے بھی ایسا ہیں ۔ کہ پیسہ کافی ہے۔ جانور لے کر نوکروں کے حوالے کر دیں۔ بعد میں نوکر ان کو کیا کھلاتے ہیں ۔ کتنا کھلاتے ہیں ۔ دودھ نکالنے کیلئے ٹیکے لگا لگا کر بے حال کر دیتے ہیں۔

چوہدری صاحب کو ان باتوں سے کم ہی سروکار ہوتا ہے۔ بس ایک تو شو شا کہ ” ساڈی تے 500 مجاں نے” ۔ اور دوسرا مہینوں کے آخر میں پیسے لے لینا ۔ کہ اس دفعہ اتنا دودھ بیچ کر کما لیا۔

ان سب چیزوں کو دیکھنے کے بعد میرے دماغ میں یہ خیال آیا۔ کہ ان روایتی طریقوں سے ہٹ کر میں اس کام کو پوری محنت،  شمولیت اور طریقے سے کر کے بہت بہتر کر سکتا ہوں۔

لہذا اگر آپ کے دماغ میں یہ خیال ہے۔ کہ آپ نے ڈیری فارم بنا کر، ملک اور چوہدری کی طرح بس ٹھاٹ باٹ دکھانی ہے۔ دن میں ایک چکر لگانا ہے۔ تو بےشک ایسا کریں ۔ پھر یہ آرٹیکل آپ کیلئے ایک وقت گزاری کے مطالعہ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔

Market Condition of dairy Farming Products.

سال 2009 میں،  دودھ کی ڈیمانڈ بہت زیادہ تھی۔ ڈیمانڈ تو اب بھی ہے۔ لیکن اس وقت ڈیری فارم بہت کم تھے۔ اس کے بعد سے کافی ڈیری فارم بننا شروع ہوا۔ کوئی بھی کاروبار شروع کرنے سے پہلے،  ہم میں سے زیادہ لوگ ڈیمانڈ کو بہت گہری نطر سے دیکھتے ہیں۔ ان دنوں مارکیٹ میں اچھا اور خالص دودھ بالکل دستیاب نہیں تھا۔

اس کاروبار کو ایک لحاظ سے صدقہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اگر آپ ملاوٹ کیے بغیر وہ کام کریں۔ صدقہ صرف کسی کی بلا معاوضہ مدد ہی نہیں ہوتا۔ بلکہ کسی کو اس کے پیسوں کے بدلے خالص چیز دینا بھی بذات خود ایک نیکی ہے۔ اس وجہ سے میرے دماغ میں یہ بات بھی تھی۔ کہ یہ کاروبار مکمل خلوص سے شروع کیا جائے۔ تو مجھے ایک مثبت رسپانس ملے گا۔ میری پیداوار کی ڈیمانڈ اس کے خالص ہونے کی وجہ سے خود ہی اپنی جگہ مارکیٹ میں بنا لے گی۔

چوتھی وجہ جو میرے اس کاروبار میں آنے کی سب سے بڑی وجہ بنی۔


کہ میرا بیک گراؤنڈ بھی زمینداری و کاشت کاری تھی۔ ڈیری فارمنگ کا کام اور کاشت کاری ایک حد تک منسلک ہے۔ میرے پاس کاشتکاری کی مشینری تھی۔ ایسے لوگ تھے جو جانوروں کی دیکھ بھال کرنا جانتے تھے۔ ان کے چارہ کی پیداوار میں لوکلی اپنی کاشتکاری کے کام سے کر کے، کافی بڑے اخراجات کو بہت کم حد تک لے جا سکتا تھا ۔

آپ کی وجوہات میرے سے مختلف ہو سکتی ہیں۔

لیکن میری نصیحت آپ لوگوں کیلئے یہ ہے کہ ۔ آپ یہ کام شروع کرنے سے پہلے سب سے پہلے اپنے پاس موجود سرمایہ کو سامنے رکھیں ۔

اس کے بعد اپنے پاس موجود وسائل اور حالات کو سامنے رکھیں ۔ اور ان وجوہات پہ نظر ڈالیں،  جن کی وجہ سے آپ کو اس کام میں کشش محسوس ہوتی ہے۔

پاکستان میں ڈیری فارمنگ کے بزنس کو ایک زیادہ سرمایہ سے شروع کیا جانے والا کاروبار سمجھا جاتا ہے۔۔ لیکن اگر آپ کے پاس زیادہ سرمایہ نہیں ہے۔ تو بھی آپ ایک محدود سرمایہ سے محدود پیمانے پہ یہ کام شروع کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے آپ کو تھوڑا سا گراؤنڈ ورک کرنا پڑے گا۔

آپ کو ان وسائل کا جائزہ لینا ہو گا۔ جن سے آپ کاروباری اخراجات کو شروع میں زیادہ سے زیادہ گھٹا سکتے ہیں۔

اخراجات کو گھٹانے کے آئیڈیا

مثال کے طور پہ کوئی نیا بڑا شیڈ بنانے کی بجائے، اپنے پاس موجود پرانا سا ڈیرہ یا دائیں بائیں لوگوں سے ایسی جگہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ جس سے آپ کے شروع میں “شیڈ ” کی تعمیر کے اخراجات کم کو سکیں ۔

اس کے علاوہ جانوروں کی خوراک کیلئے خود سے چارے کی کاشت کرنے کے امکانات کا جائزہ لیں۔

اگر آپ کے پاس ذاتی ذمین نہیں ہے۔ تو بجائے زمین خریدنے کے آپ کسی سے ٹھیکے پہ لینے کا سوچیں ۔

جانوروں کی خریداری اس کام میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ زیادہ سرمایہ والے لوگ ، جانور خریدتے وقت امپورٹڈ جانوروں کی طرف جاتے ہیں۔ لیکن ایسے جانور رکھنے کیلئے آپ کو مکمل جدید شیڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ مویشی ہالینڈ آسٹریلیا کے ٹھنڈے علاقوں سے آتے ہیں۔ اور ہمارے موسم کی شدت برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔

 اگر آپ کے پاس کم سرمایہ ہے۔ تو امپورٹڈ جانوروں کی بجائے دیسی یا سب سے زیادہ اچھے دیسی کراس بریڈ کو ترجیح دیں۔ سفر کریں۔ ایسے جانوروں کی تلاش پہ زیادہ سے زیادہ وقت لگائیں۔ میں نے یہ کام شروع کرنے سے پہلے 6 مہینے صرف جانوروں کی تلاش پہ صرف کیے۔ ایک لحاظ سے پورا پنجاب گھوما۔ ایک بار 2000 میل تک کا سفر بھی کیا۔ کیونکہ اس کاروبار میں مویشی ہی اصل فیکٹری ہیں۔

دیسی اور کراس بریڈ کا فائدہ یہ ہوتا ہے۔ کہ وہ ہمارے موسم کی شدت سے مانوس ہوتے ہیں۔ اور انکے بیمار پڑنے کے چانسز کم سے کم ہوتے ہیں۔
ہمارے اگلے مضمون میں ہم اس کاروبار کے عملی اقدامات ، میرا تجربہ اور ایسی باتوں کو ڈسکس کریں گے ۔ جن کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اور جو آپ کی کامیابی کا ضامن بنیں گے۔