( Dairy Farming business ) ڈیری فارمنگ کیسا کاروبار ہے، اور یہ کیوں شروع کرنا چاہیے،
Dairy farming business in Pakistan Photo: File. |
اس آرٹیکل کے بنیادی طور پر تین حصے ہوں گے،
ڈیری فارمنگ کیوں کرنی چاہئے ۔
پاکستان میں بےشمار بزنس ہیں۔ 22 کروڑ کے ملک میں اگر آپ کے پاس سرمایہ ہے۔ تو آپ کسی بھی فیلڈ میں جا سکتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے، اس کام کی مکمل معلومات اور ہو سکے تو تھوڑا سا تجربہ بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کا تجربہ بہت زیادہ ہے۔ تو کامیابی کے امکانات اور بڑھ جائیں گے ۔
اب یہ بھی ضروری نہیں کہ، ہر شخص کے پاس بے حساب سرمایہ ہو۔ خاص طور پہ اس طرح بزنس گائیڈز کا آرٹیکل پڑھنے والا وہی شخص ہو گا۔ جس کے پاس حساب کا ، محدود سا سرمایہ ہے۔ کیونکہ زیادہ سرمایہ رکھنے والے ہر چیز کی اسسٹنٹ، پیسے کے ذریعے خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
اس بزنس ماڈل کی سب سے اچھی مزے کی بات یہ ہے۔ کہ یہ پراجیکٹ بذات خود بزنس فیکٹری کے اندر ایک اور فیکٹری پیدا کرتی ہے ۔
میری اس کاروبار میں آنے کی دوسری بڑی وجہ ” اس وقت کے حالات ” تھے۔
اس وقت کے حالات ۔
اس وقت 2009 میں جو میرے حالات تھے۔ اور اس سے زیادہ جو مارکیٹ کے حالات تھے۔ ان دنوں حکومت بہت سپورٹ کر رہی تھی۔ ایسے حالات کی وجہ سے مجھے اس ( Dairy Farming ) کے کام میں دلچسپی پیدا ہوئی۔
میرے ایک استاد کا کہنا تھا۔ کہ کوئی بھی کام شروع کریں ۔ تو یہ ضرور سوچیں کہ آپ اس کام کو کس حد تک بہتر کر سکتے ہیں۔
پاکستان میں ڈیری فارمنگ کا کام زیادہ تر “وڈیرے سٹائل” میں ہوتا ہے۔ چوہدری صاحب، ملک صاحب دیا مجاں نے””۔ یہ والا کانسپٹ زیادہ عام ہے۔ لوگ زیادہ تر سمجھتے ہیں، اور کرتے بھی ایسا ہیں ۔ کہ پیسہ کافی ہے۔ جانور لے کر نوکروں کے حوالے کر دیں۔ بعد میں نوکر ان کو کیا کھلاتے ہیں ۔ کتنا کھلاتے ہیں ۔ دودھ نکالنے کیلئے ٹیکے لگا لگا کر بے حال کر دیتے ہیں۔
چوہدری صاحب کو ان باتوں سے کم ہی سروکار ہوتا ہے۔ بس ایک تو شو شا کہ ” ساڈی تے 500 مجاں نے” ۔ اور دوسرا مہینوں کے آخر میں پیسے لے لینا ۔ کہ اس دفعہ اتنا دودھ بیچ کر کما لیا۔
ان سب چیزوں کو دیکھنے کے بعد میرے دماغ میں یہ خیال آیا۔ کہ ان روایتی طریقوں سے ہٹ کر میں اس کام کو پوری محنت، شمولیت اور طریقے سے کر کے بہت بہتر کر سکتا ہوں۔
لہذا اگر آپ کے دماغ میں یہ خیال ہے۔ کہ آپ نے ڈیری فارم بنا کر، ملک اور چوہدری کی طرح بس ٹھاٹ باٹ دکھانی ہے۔ دن میں ایک چکر لگانا ہے۔ تو بےشک ایسا کریں ۔ پھر یہ آرٹیکل آپ کیلئے ایک وقت گزاری کے مطالعہ سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔
Market Condition of dairy Farming Products.
اس کاروبار کو ایک لحاظ سے صدقہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ اگر آپ ملاوٹ کیے بغیر وہ کام کریں۔ صدقہ صرف کسی کی بلا معاوضہ مدد ہی نہیں ہوتا۔ بلکہ کسی کو اس کے پیسوں کے بدلے خالص چیز دینا بھی بذات خود ایک نیکی ہے۔ اس وجہ سے میرے دماغ میں یہ بات بھی تھی۔ کہ یہ کاروبار مکمل خلوص سے شروع کیا جائے۔ تو مجھے ایک مثبت رسپانس ملے گا۔ میری پیداوار کی ڈیمانڈ اس کے خالص ہونے کی وجہ سے خود ہی اپنی جگہ مارکیٹ میں بنا لے گی۔
کہ میرا بیک گراؤنڈ بھی زمینداری و کاشت کاری تھی۔ ڈیری فارمنگ کا کام اور کاشت کاری ایک حد تک منسلک ہے۔ میرے پاس کاشتکاری کی مشینری تھی۔ ایسے لوگ تھے جو جانوروں کی دیکھ بھال کرنا جانتے تھے۔ ان کے چارہ کی پیداوار میں لوکلی اپنی کاشتکاری کے کام سے کر کے، کافی بڑے اخراجات کو بہت کم حد تک لے جا سکتا تھا ۔
لیکن میری نصیحت آپ لوگوں کیلئے یہ ہے کہ ۔ آپ یہ کام شروع کرنے سے پہلے سب سے پہلے اپنے پاس موجود سرمایہ کو سامنے رکھیں ۔
اس کے بعد اپنے پاس موجود وسائل اور حالات کو سامنے رکھیں ۔ اور ان وجوہات پہ نظر ڈالیں، جن کی وجہ سے آپ کو اس کام میں کشش محسوس ہوتی ہے۔
پاکستان میں ڈیری فارمنگ کے بزنس کو ایک زیادہ سرمایہ سے شروع کیا جانے والا کاروبار سمجھا جاتا ہے۔۔ لیکن اگر آپ کے پاس زیادہ سرمایہ نہیں ہے۔ تو بھی آپ ایک محدود سرمایہ سے محدود پیمانے پہ یہ کام شروع کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے آپ کو تھوڑا سا گراؤنڈ ورک کرنا پڑے گا۔
آپ کو ان وسائل کا جائزہ لینا ہو گا۔ جن سے آپ کاروباری اخراجات کو شروع میں زیادہ سے زیادہ گھٹا سکتے ہیں۔
اخراجات کو گھٹانے کے آئیڈیا
مثال کے طور پہ کوئی نیا بڑا شیڈ بنانے کی بجائے، اپنے پاس موجود پرانا سا ڈیرہ یا دائیں بائیں لوگوں سے ایسی جگہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ جس سے آپ کے شروع میں “شیڈ ” کی تعمیر کے اخراجات کم کو سکیں ۔
اگر آپ کے پاس ذاتی ذمین نہیں ہے۔ تو بجائے زمین خریدنے کے آپ کسی سے ٹھیکے پہ لینے کا سوچیں ۔
جانوروں کی خریداری اس کام میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ زیادہ سرمایہ والے لوگ ، جانور خریدتے وقت امپورٹڈ جانوروں کی طرف جاتے ہیں۔ لیکن ایسے جانور رکھنے کیلئے آپ کو مکمل جدید شیڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ مویشی ہالینڈ آسٹریلیا کے ٹھنڈے علاقوں سے آتے ہیں۔ اور ہمارے موسم کی شدت برداشت کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔
اگر آپ کے پاس کم سرمایہ ہے۔ تو امپورٹڈ جانوروں کی بجائے دیسی یا سب سے زیادہ اچھے دیسی کراس بریڈ کو ترجیح دیں۔ سفر کریں۔ ایسے جانوروں کی تلاش پہ زیادہ سے زیادہ وقت لگائیں۔ میں نے یہ کام شروع کرنے سے پہلے 6 مہینے صرف جانوروں کی تلاش پہ صرف کیے۔ ایک لحاظ سے پورا پنجاب گھوما۔ ایک بار 2000 میل تک کا سفر بھی کیا۔ کیونکہ اس کاروبار میں مویشی ہی اصل فیکٹری ہیں۔