ہم سے اکثر لوگ ہر وقت سستی اور تھکاوٹ کی شکایت کرتے ہیں۔ اور بظاہر اسکی کوئی وجہ بھی انکو معلوم نہیں ہوتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریبا 22% لوگ ہر وقت تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتے ہیں۔ اگر یہ صورت حال کبھی کبھار ہو۔ تو پریشانی کی بات نہیں ہوتی۔ مگر مسلسل ایسا ہونے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں۔ جنہیں آپ اپنی روٹین کے ساتھ میچ کرکے انداز ہ لگا سکتے ہیں ۔
1. باقاعدگی سے ورزش نہ کرنا:
اگر آپ کو ورزش کی عادت نہیں ہے۔ اور آپ تقریباً ہر وقت فارغ رہتے ہیں۔ چلنے پھرنے والی ایکٹویٹی بہت کم کرتے ہیں۔ تو یہ سب سے بڑی وجہ ہے سستی کی۔ کچھ لوگ تھوڑا سا کام کرکے ہی ہانپنا شروع کر دیتے ہیں۔، جیسے بازار کا ایک چکر لگائیں گے۔ یا خواتین ایک بار جھاڑو لگاتی ہیں۔ تو تھک جاتی ہیں۔ اور سمجھتی ہیں کہ یہ ہی کافی ہے۔
ورزش نہ کرنے والے، ورزش نہ کرنے کی وجوہات میں سے تھکاوٹ کو بھی بتاتے ہیں۔ اگر آپ لو انرجی محسوس کرتے ہیں۔ تو روزانہ کے معمولات میں ورزش کو شامل کر لیں۔ روز صبح جلدی اٹھ کر آدھا گھنٹہ تازہ ہوا میں ورزش ضرور کریں۔’ اس سے جسم اور دماغ دونوں فریش اور تازہ دم محسوس کرتے ہیں۔
2. نیند کی کمی :
اگر آپ ضرور ت سے کم سوتے ہیں۔ جتنا ایک عام انسان کو نیند چاہیے۔ آپ وہ پوری نہیں کرتے۔ تو اس سے بھی سستی اور تھکاوٹ ہو جاتی ہے۔ سارا دن کی مصروف روٹین کے بعد ہمارا جسم تھک جاتا ہے۔ اور اسے ایک پرسکون نیند چاہیے ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہمیں سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔ جب ہم سوتے ہیں۔ تو ہمارا جسم اپنے آرگنز (اعضائے رعیسہ ) کو نارمل کرنے کے لیے بہت سارے کام کرتا ہے۔ جیسا کہ مردہ خلیوں کی ریپیرنگ، سارے دن کی باتوں اور یاداشت کو سٹور کرنا۔ اسکے علاوہ نیند کے دوران ہمارا جسم ہارمونز ریلیز کرتا ہے۔ جو میٹابولزم اور انرجی لیول ریگولیٹ کرتا ہے۔
اگر سات آٹھ گھنٹے کی نیند کے بعد بھی سستی اور تھکاوٹ ہے۔ تو اسکی وجہ نیند کی بہتر کوالٹی نہ ہونا ہے۔ آپکی نیند تب ڈسٹرب ہوتی ہے۔ جب آپ کے اردگرد کے ماحول میں شور ہو۔ جس سے بار بار آنکھ کھل جائے۔ یا بستر آرام دہ نہ ہو۔ کچھ لوگ سونے سے پہلے موبائل کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ سب وجوہات نیند کی کوالٹی کو متاثر کرتی ہیں ۔
3. صبح کا ناشتہ نہ کرنا:
صبح کا ناشتہ بہت ضروری ہے۔ کیونکہ یہ سارا دن کے لیے انرجی مہیا کرتا ہے۔ کوشش کریں ناشتہ میں صحتِ افز ا اشیاء مثلاً پھل اور جوس وغیرہ کا استعمال کریں۔ جو لوگ ناشتے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ پھر سارا دن ان کا انرجی لیول کم رہتا ہے۔
4. پانی کی کمی :
ہمارا جسم کا ستر فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اور ایک یا دو پرسنٹ پانی کی کمی سے بھی یہ تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ آپ اگر ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں۔ یا آپ کا جسم ڈی ہائیڈیریٹیڈ ہے۔ تو آپکے جسم کے آرگنز سہی طریقہ سے کام کرنے میں مشکلات محسوس کریں گے۔ جیسے پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے وہ باقی آرگنز سےپانی کھینچتے ہیں۔ جس سے آپکے جسم کے باقی حصوں سے آکسیجن کی کمی واقع ہو جاتی ہےم کیونکہ پانی ہائیڈوجن اور آکیجسن سے مل کر بنا ہے۔
اس لیے صبح جاگ کر سب سے پہلے چار گلاس پانی پینے کی عادت بنائیں۔ اور دن میں بھی آٹھ سے دس گلاس پانی ضرور پئیں۔
5. آئرن کی کمی :
آئرن کی کمی سے خون میں ریڈ بلڈ سیلز کی بھی کمی ہو جاتی ہے۔ ہمارے جسم کو سر وائیو کرنے کے لیے ریڈ بلڈ سیلز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سیلز کی کمی کی وجہ سے آکسیجن پھپڑوں سے جسم کے دوسرے حصوں میں ٹھیک سے سپلائی نہیں ہوتی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہم تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔
آئرن کی کمی سے سر درد، سانس کا اکھڑنا ، جسم کا پیلا ہوجانا اور چکر آنا جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ اپنی خوراک میں ایسی غذائیں استعمال کریں۔ جس سے خون میں آئرن کی کمی کو دور کیا جاسکے۔ سبز پتوں والی سبزیاں گؤشت کا استعمال کریں۔
6. آپ کسی بیماری کا شکار ہیںَ:
بہت سی بیماریوں میں ہمارا جسم جلد رسپانس دیتا ہے۔ اور انکی بہت جلد تشخیص ہو جاتی ہے۔ لیکن کچھ بیماریاں ایسی بھی ہیں۔ جو ہمارے جسم پر آہستہ آہستہ حملہ کرتی ہیں۔
بعض دفعہ نقصان دہ جراثیم اور بیکٹیریا ہمارے جسم میں موجود ہوتے ہیںم اور حملہ کرنے کے لیے پراپر وقت کا انتظار کرتے ہیں۔ لہذا جیسے ہی ہم مضر صحت چیز کھاتے ہیں۔ یا بے احتیاطی کرتے ہیں۔ تو ان جراثیموں کو حملہ کرنے کا موقع مل جاتا ہے ۔
اور اگر آپ بے جا سستی تھکاوٹ اور لو انرجی محسوس کر رہے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں۔ کہ اسکی وجہ کوئی بیماری ہو سکتی ہے۔ تو اس کا بہترین حل یہ ہے۔کہ آپ فوراً سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کیونکہ صحت کے معاملے میں تھوڑی سی بھی سستی اور بے احتیاطی بہت بڑے اور ناقابل تلافی نقصان کا سبب بن جاتی ہے۔
7. ڈیپریشن اور پریشانی:
ہر انسان کی زندگی میں مشکلات اور پریشانی آتی جاتی رہتی ہے۔ کچھ لوگ بہادری اور صبر سے ان کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اور اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرکے ان سے جلد نکل آتے ہیںم مگر اکثر لوگ پریشانیوں کو دماغ پر سوار کر لیتے ہیںم اور ہر وقت منفی سوچتے ہیں۔ جس سے ڈیپریشن کے مریض بن جاتے ہیں۔ مسلسل اور لگاتا ر پریشان رہنے سے بھی ہمارا جسم تھک جاتا ہے۔ اور ہم سستی اور کاہلی محسوس کرتے ہیں۔ کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی سوچ کو مثبت بنائیں
۔ ایسی صورت میں اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ جس سے دماغ فضول سوچوں سے بچا رہتا ہے۔ اپنے آپ کو مصروف کر لیں۔ صحتمند ایکٹویٹی اپنائیں۔ کیونکہ جب آپ کا دماغ تھکا ہو گا۔ تو جسم بھی ایسے رسپانس دے گا۔ دماغ اور جسم دونوں انٹر کنیٹیڈ ہوتے ہیں۔