More

    The Man Beside Imran Khan With a Briefcase



    Who is the man Besides Imran khan with a Briefcase?


    دنیا کے تمام ہی ممالک، چاہیے وہ ایٹمی ممالک ہوں، یا کوئی چھوٹا سا ملک۔ ان کے سربراہان کی حفاظت پہ بہت ہی قابل، چاک و چوبند اور تربیت یافتہ، گارڈ تعینات ہوتے ہیں ۔ یہ بہترین پیشہ ورانہ مہارت والے گارڈز، زیادہ تر کالے لباس میں ملبوس ہوتے  ہیں۔ اور سربراہ مملکت کے ساتھ بالکل جڑ کر چل رہے ہوتے ہیں ۔ ان کو آپ پرسنل پروٹیکشن آفیسر بھی کہہ سکتے ہیں ۔
    ایسے ہی اکثر آپ نے دیکھا ہو گا ۔ کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ساتھ  بھی ایک شخص تقریبا ہر وقت نظر آتا ہے ۔ 

    Man with a Briefcase behind Imran Khan 
    اس حد تک تو ہم میں سے تقریبا ہر کوئی سمجھ سکتا ہے۔ کہ اس شخص کی پہلی ذمہ داری،  عمران خان کی سیکورٹی ہے۔
    لیکن اس کے ہاتھ میں موجود بریف کیس کا مقصد کیا ہے۔  یہ کوئی پرسنل اسسٹنٹ تو ہے نہیں،  کہ فائلوں اور کاغذات کو بریف کیس میں لیے پھرے۔
    تفصیلات دیکھیے نیچے دی گئی ویڈیو میں ۔

    Short Summary. 

    دنیا کے بڑے ممالک کے سربراہان کو سیکورٹی تھریٹس ملنا عام سی بات ہے۔  اور اسی وجہ سے سربراہان کی حفاظت پہ مامور ادارے مکمل چوکنا رہتے ہیں۔
    اس وقت پاکستان کے موجودہ وزیراعظم،  عمران خان سے زیادہ سیکورٹی خدشات شاید، دنیا میں کسی کو نہ ہوں۔ ایک طرف پاکستان ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے ویسے بھی دنیا کی نظروں میں کھٹکتا ہے۔ اس پہ عمران خان جیسا قوم پرست شخص جو پاکستان کو مظبوط ترین اسلامی ملک بنانے کے خواب اور جوش و جذبے سے حکومت میں آیا ہے۔  بہت سارے بظاہر برادر ممالک کو بھی کھٹک رہا ہے۔ کیونکہ ممالک کے درمیان بھائی برادری نہیں ، مفادات ہوتے ہیں ۔
    بیرونی دشمنوں کے علاوہ پاکستان میں ہی موجود بہت سارے مافیا، جن کو عمران خان کی جدت بھری پالیسیوں سے خطرات نظر آ رہے ہیں۔ وہ بھی اس شخص کو ذک پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں ۔
    ہم سب ہی جانتے ہیں۔ کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے وطن عزیز کو کھوکھلا کرنے والے یہ مافیا گروہ کتنے مظبوط ہیں۔ اور برائی کی کس حد تک جا سکتے ہیں۔ ایسے حالات میں عمران خان کی سیکورٹی شاید دنیا کے کسی بھی ملک کے سربراہ سے زیادہ نازک ہو گی۔
    لاابالی سی طبیعت والے عمران خان، بظاہر تو اپنی سیکورٹی کی اتنی خاص پرواہ نہیں کرتے۔ لیکن بحیثیت وزیراعظم پاکستان ان کی حفاظت پہ مامور سیکورٹی اداروں کی مکمل زمہ داری بنتی ہے کہ کوئی رخنہ نہ چھوڑا جائے ۔
    عمران خان کے ساتھ اکثر آپ نے 2 یا تین چہروں کو مختلف اوقات میں دیکھا ہو گا۔ جن کے ہاتھ میں ایک کالے رنگ کا بریف کیس ہوتا ہے۔
    یہ بریف کیس دراصل بلٹ پروف شیلڈ ہوتی ہے۔جس کو کسی بھی ناگہانی صورت حال میں سیکنڈ سے بھی تیزی سے کھولا جا سکتا ہے۔ اور اس کی آڑ لی جا سکتی ہے۔
    سیکورٹی آفیسر نے خود تو ایک بلٹ پروف جیکٹ ہر وقت پہنی ہوتی ہے۔ لیکن  اس جیکٹ میں استعمال ہونے والی پلیٹوں کا وزن 8 سے 10 کلوگرام ہوتا ہے۔
    ISI – Some Surprising Facts
    وزیراعظم کیلئے ایسی جیکٹ پہن کر ہر وقت حرکت کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اسی لیے پروٹیکشن آفیسر کے ہاتھ میں یہی بلٹ پروف ذرا جدید انداز میں ہوتی ہے۔
    خدانخواستہ اگر کوئی ہنگامی صورتحال ہو تو۔ یہ شخص ایک جھٹکے سے اس بریف کیس کو حفاظتی دیوار کی طرح پھیلا کر وزیراعظم کو کور فراہم کر سکتا ہے۔
    بعض لوگوں کے مطابق اسی بریف کیس کے ساتھ، ایٹمی ممالک کے سربراہ کیلئے،  اس ملک کے نیوکلئیر ہتھیاروں کا بٹن بھی ہوتا ہے۔ تاکہ اگر وزیراعظم جہاز میں،  یا کسی ایسی میٹنگ میں ہو۔ اور اچانک دشمن ملک حملہ کرے تو، وزیراعظم حالات کے حساب سے جوابی وار کا فیصلہ کر سکیں۔
    لیکن آخری آپشن کے بارے میں یقینی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
    عمران خان نے اب تک اپنی سیکورٹی نہیں بڑھائی۔ خان “جسے اللہ رکھے اس کون چکھے” پہ یقین رکھتے ہیں۔ بےشک بطور مسلمان ہم سب کا اسی بات پہ کامل یقین ہے۔ لیکن تقدیر کے ساتھ تدبیر کرنے کا حکم بھی اللہ نے ہی دیا ہے 
    کیا آپ کے خیال میں عمران خان کو اپنی سیکورٹی بڑھانی چاہیے؟ یا ایسے ہی رہنے دینی چاہئے؟؟  اپنی رائے کا اظہار نیچے کمنٹ میں کریں ۔ اللہ پاکستان اور عمران خان کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین یا رب العالمین