More

    فلسفہ کیا ہے ؟ فلسفے کی اقسام

    فلسفہ کیا ہے ؟ فلسفے کی اقسام
    Image:فلسفہ کیا ہے ؟ فلسفے کی اقسام

    ہم انسان بہت معصوم ہیں
    ہم نے ہر چیز کے الگ الگ فلسفے بنا رکھے ہیں معصوم اس لیے کہا کیونکہ وہ فلسفے ایسے ہیں جن پر عمل ممکن ہی نہیں_         جبکہ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے فلسفہ اس چیز کو نہیں کہتے جو پیچیدہ خیالات اور لفظوں پہ مشتمل بات ہوبلکہ فلسفہ اس چیز کو کہتے ہیں جو ایک قابلِ عمل خیال ہو
                           سب سے پہلے احساس کے فلسفے پر بات چیت کرتے ہیں


    ایک صاحب تھے بہت نیک دین دار. غریبوں کی بہت مدد کیا کرتے تھے ایک دفعہ کسی تقریب میں اپنی سخاوت کا ذکر کر رہے تھے اور غریبوں کے احساس کے متعلق نصیحت فرما رہے تھے کہ
      “اللہ نے ہمیں اتنا اسی لیے نوازا ہے کہ ہم غریبوں کا احساس کریں جو ضرورت سے زیادہ ہو بھلے وہ مکمل نہیں مگر اسکا نصف بھی انکی ضرورتوں پر خرچ کر دیں تو نا تو ان میں احساسِ کمتری پیدا ہوگا اور نہ ہی وہ جرم کی جانب راغب ہوں گے نا ہی پڑھائی چھوڑ کر کمائی کا خیال انکے بچوں کے دل میں آئے گا_      وہیں انکے جاننے والوں میں سے ایک زبان دراز شخص گویا ہوا. حضرت! آپکے خاندان کے فلاں شخص کے حالات بہت خراب ہیں کبھی ادھر بھی توجہ فرمائیں. وہ نیک شخص بھڑک اٹھے اور غصے سے کہنے لگے اس شخص کو تو اللہ نے سزا دی ہے اس نے نعمتوں کی قدر نہ کی اپنی دولت کے نشے میں ہم سے بہت بےرخی برتا کرتے تھے ہمیں کیا ضرورت اس بندے سے اللہ کی سزا میں کمی کی گنجائش نکالیں.

         آپ صل اللہ علیہ وسلم اور قرآن حکم دیتے ہیں کہ رشتہ داروں سے صلہ رحمی کیا کرووہ توڑیں تو آپ جوڑ لیا کرو.
                اور انسانوں کا کہنا ہے کہ کسی پہ آئی تنگی اس کے اعمال کا نتیجہ ہے ناکہ اللہ کی جانب سے آزمائش_
                          اور اللہ اپنے نیک بندوں کو آزماتا ہے کبھی بیماری کبھی حالات اور کبھی اولاد سے جیسا کہ حضرت ایوب علیہ السلام کے واقعے میں ہم پڑھتے ہیں_
                              انسانوں کے دوسرے فلسفے پر آئیں تو ہر شخص خود میں عالم ہے_
                  وہ یہ جانے سمجھے بغیر کہ اس سے دوسرے لوگوں کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں دین عورت اللہ پر کچھ بھی لکھ دیتا ہے.
       اور میں نے ہمیشہ اس بات کو آزمایا اور سچ مانا ہے کہ “ہماری کی گئی نصیحتوں میں صرف وہی الفاظ اثر کرتے ہیں اور دل تک پہنچتے ہیں جن پر ہم خود عمل کرتے ہوں”
                       جس طرح ایک مرد اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے ویسے ہی ایک باشعور عورت بھی. وہ عورت آپکی نہیں اپنے گھر والوں کی ذمہ داری ہے خدارا اسے اپنے نظریات سے جج کرکے خود کو تنگ نظر ثابت نہ کریں.
            میں یہاں ان لبرلز عورتوں کی تائید ہرگز نہیں جو مسلمان ہونے کے باوجود بےحیائی کو فروغ دے رہی ہیں میں ان عورتوں کی حمایت ضرور کروں گی جو چہرے کا نہیں مگر بالوں کا پردہ کرتی ہیں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ انہیں آگے ہدایت سے نواز دے اور مکمل پردے کی توفیق دے دے.
                   وہ آپکی طنز و تحقیر سے پردہ نہیں شروع کرتیں وہ عورتیں پھر آپ کے اسلام پر بھی سوال اٹھا دیتی ہیں تو کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ انکے معاملے میں دخل اندازی نہ کریں وہ آپ پر انگلی نہ اٹھائیں.
                                                 تیسرا فلسفہ پڑھے لکھے انسانوں کا آ جاتا ہے جنہیں لگتا ہے وہ بہتر جانتے ہیں وہ زیادہ تو جان سکتے ہیں مگر بہتر والی بات ناممکن ہے کیونکہ ہمارے والدین کے والدین اپنے والدین کی ہم سے زیادہ عزت کرتے اور انکا خوف رکھتے تھے جبکہ وہ ان پڑھ تھے مگر انہوں نے تمیز میں اعلیٰ ڈگریاں لے رکھی تھیں_
              ہم پڑھے لکھے لوگ زیادہ بدتمیز چالاک اور جنگلی ہیں. جنہیں بچوں کا شور پسند نہیں جنہیں اپنے معاملات میں کسی کی مداخلت پسند نہیں جنہیں نصیحت کاٹتی ہے جنہیں مہمان بوجھ لگتے ہیں.
       مگر اعلیٰ درجے کے منافق بھی ہیں
       ہم والدین کے ڈانٹنے پر تو منہ بھی بناتے ہیں اور چیختے چلاتے بھی ہیں مگر ہم اپنے کام کی جگہ باس سے ڈانٹ سن کر بھی ایسا نہیں کرتے کیونکہ وہاں خوش اخلاقی ہمارے کردار کو بلند اور معیار دیتی ہے.
    ہم گاؤں والوں کو پینڈو کہتے ہیں مگر دراصل وہ ہم سے بہتر ہوتے ہیں جو آج بھی روایات کا پاس تو رکھتے ہیں.
    ہم بچوں کو تو تمیز کا درس دیتے ہیں مگر خود کے معاملے میں یہ سبق بھول جاتے ہیں
    ہم باشعور تو ہیں باتمیز نہیں_
    ہم باادب رہے نا بانصیب_
    ہمیں معلومات تو ہر ٹیکنالوجی کی ہوتی ہے مگر مذہبی معاملات میں ہم ہلکی سی سستی یا کبھی زیادہ سستی کر جاتے ہیں.
    کورس کی کتابیں تو مجبوری میں کھول لیتے ہیں قرآن مدرسوں کے بعد کم ہی کھولتے ہیں
    اور سب سے مزے کی بات ہے ہم کبھی غلط نہیں ہوتے.
    ہم کبھی غلط فیصلے نہیں کرتے پھر بھی ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں
    اور بھی بہت سی باتیں اور فلسفے ہیں مگر اسے کسی دوسرے وقت پہ ٹال دیتے ہیں
    اللہ حافظ_💞


                  
              

    -advertisement-

    By: مہہ ثنا خان

    Also Read Writer previous Articles: