Poultry Farming Mistakes one Should avoid To Get Success

1248

چند سال قبل پولٹری فارمنگ poultry farming,  پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی کاروبار تھا. ہر کوئی جو حکومت کی ملازمت سے ریٹائرڈ ہو جاتا ، یا کچھ پیسہ ہونے کے بعد نوکری نا حاصل کر سکتا ، وہ پولٹری فارمنگ poultry farming  کے شیڈ بنا لیتا. شروع میں، بہت سے لوگ دنوں میں امیر بن گئے۔
کیونکہ برائلر پولٹری فارمنگ poultry farming ، چند ہفتوں کا کھیل ہے۔ آپ انویسٹیمنٹ کے 45 سے 50 دن کے اندر نتیجہ (نفع یا نقصان) حاصل کر لیتے ہیں۔
Read more details in English

شروع شروع میں، پولٹری فارمنگ poultry farming کی فیلڈ میں،  اتنی بیماریاں بھی نہیں تھیں۔ جس کی وجہ سے فارمرز ، بڑے نقصانات سے محفوظ رہے۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ منافع دیکھ کر اس فیلڈ میں آنے لگے۔ لیکن گزشتہ دہائی میں،  نئی نئی بیماریاں آ گئیں۔ جس کی وجہ سے بہت سے ناتجربہ کار لوگ ڈوبے ۔۔ حتی کہ کئی لوگ ابھی تک قرضوں میں ڈوبے ہیں۔ خاص طور پہ وہ چھوٹے فارمر، جو فیڈ ایجنسیوں کی سپورٹ سے چوزہ ڈال کر، ادھار پہ فیڈ اور دوائیاں دیتے رہے،  لیکن اچانک آنے والی بیماری سے نقصان کر بیٹھے،  اور دوسری بار سے چوزہ ڈال کر ہونے والے نقصانات پورا کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔

ان دنوں اگر آپ ،چکوال ، اٹک یا گردو نواح کے ایریاز میں جائیں، تو سینکڑوں خالی شیڈ نظر آئیں گے۔ یہ وہی چھوٹے فارمرز ہیں،  جو ایجینسیوں سے چوزہ اور فیڈ لے کرفلاکس ڈالتے رہے۔ لیکن ایک ہی جھٹکے میں،  بیماری یا ناتجربہ کاری جیسی وجوہات سے سب گنوا بیٹھے۔

ڈیری فارمنگ کی طرح، جو کہ کم رسک والا ہے ، poultry farming میں بھی، بہت سے ایسے فیکٹرز ہیں۔ جن کا خیال رکھا جائے تو ہم کسی بڑے نقصان سے نچ کر، ایک کامیاب فسرمر بن سکتے ہیں۔

-advertisement-

ڈیری فارمنگ قدرے بڑی انویسٹیمنٹ کا کام ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ ہر چھوٹی سی بات کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ لیکن ایسے poultry farming میں بھی ہر بات کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔

Poultry Farming
Poultry Farming in Pakistan, tips for success photo: pixabay.com

Ten Mistakes in Poultry Farming Business

وہ لوگ جو فارم کا فرش پختہ نہیں بناتے۔ یعنی فرش پہ کنکریٹ نہیں ڈالتے، وہ لوگ ناکام ہوتے ہیں۔ اس کیوجہ یہ ہے کہ، چاول کے چھلکے، یا لکڑی کے بورے کی پرالی زمین سے نمی چوستی رہتی ہے۔ اور گیلی رہتی ہے۔ جہاں پہ ایک طرف سے کچی زمین نمی دیتی ہے۔ دوسری طرف مرغیوں کی بیٹ کی نمی بھی ہوتی ہے۔ اس طرح نمی کی زیادتی سے پرندے بیمار ہو جاتے ہیں۔ اور ایک فارمر کی نقصان کی شرح میں ناقابل برداشت اضافہ ہو جاتا ہے۔ چوزوں کے علاج پہ خرچہ اتنا بڑھ جائے تو وہ منافع کو کھا جاتا ہے۔ اسلیے یہ ضروری ہے کہ آپ پکا فرش بنائیں۔
دوسری سب سے بڑی غلطی،  بیرونی پردوں کا صحیح نہ ہونا ہے۔ جو فارمر بیرونی پردوں کا دھیان نہیں رکھے گا۔ وہ نقصان اٹھائے گا۔ خاص طور پہ جب چوزا چھوٹا ہوتا ہے۔ تو اسے ایسے ہی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے آپ کے نومولود بچے کو۔ چوزے کیلئے پہلے 7 دن بہت نازک ہوتے ہیں۔ اگرسردیاں ہیں۔ اور پردے اچھی طرح بند نہیں ہیں۔ تو ٹھنڈی ہوا اندر آئے گی۔ اور اتنے نازک چوزوں کیلئے ٹھنڈی ہوا آنے کا مطلب اپ سمجھ سکتے ہیں۔  آپ شیڈ کے اندر کا ٹمپریچر متوازن نہیں کریں گے تو زیادہ اموات ہوں گی۔ لیکن اگر آپ ٹمپریچر کا دھیان اچھی طرح رکھیں گے۔ تو آپ کی کامیابی مے امکانات بڑھ جائیں گے۔
تیسرا اہم نکتہ، وینٹیلیشن ہے۔ وہ فارم جن میں وینٹیلیشن (ہوا کی آمدو اخراج) کا اچھا بہترین نظام نہیں ہے۔ وہ فیل ہوں گے۔  کچھ لوگ کھلے شیڈ بنا لیتے ہیں ۔ کہ گنجائش بھی بڑھ جائے گی۔ اور ہوا کا نظام لگانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔ لیکن آپ جتنا کھلا فارم بھی بنا لیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔ کیونکہ اتنے زیادہ پرندے سانس لے رہے ہیں۔ جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بھاری مقدار پیدا ہو رہی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پرندوں کی بیٹ اور لکڑی کے برادے سے بھی امونیا جیسی خطرناک گیسوں کا اخراج ہو رہا ہوتا ہے۔  ایک اچھا وینٹیلیشن سسٹم ان گیسوں کو کھینچ کر باہر لے جاتا ہے ۔ اور تازہ و آکسیجن سے بھرپور ہوا اندر لاتا ہے۔ اسلیے اس بات کا ہورا دھیان رکھیں۔ تھوڑا سا خرچا کر کے اچھے ایگزاسٹ فینز لگوانا، بعد کے بڑے نقصان کو منافع میں بدل دے گا۔

Light System.


چوتھا اہم نکتہ، روشنی کا بہتر انتظام ہے۔ یہ غلطی بہت سے فارمرز کرتے ہیں۔ کہ ایک کونے میں تو بلب یا لائٹ لگا دیں گے۔ لیکن دوسرےکونے میں اندھیرا رہ جائے گا۔ اندھیرے میں چوزہ، خوراک اور پانی اچھی طرح نہیں لے گ۔ اور اس کی افزائش اچھی نہیں ہو گی۔ یا صبح جب دن کی روشنی پھیلے گی تو  وہ ایک دم زیادہ کھا لے گا۔ اور اسے دست لگ جائیں گے۔ روشنی کا بہتر انتظام کرنے میں،  سستی کبھی نہ کریں ۔ ہر 15 فٹ کے فاصلے پہ، زمین سے 6 فٹ اونچی ٹیوب لائٹ یا ایل ای ڈی لائٹ لٹکائیں۔
پانچویں غلطی،  کچھ فارمرز یہ کرتے ہیں۔ کہ وہ آبادی کے اندر یا بہت قریب شیڈ بنا لیتے ہیں۔ جس سے ان کے خلاف آبادی سے کمپلین آتی ہیں۔ ہر وقت خطرےکی تلوار سر  پہ لٹک رہی ہوتی ہے۔ یا وہ فارمرز جو کرائے کا شیڈ لے کر کام شروع کرتے ہیں۔ ان کے سر پہ ہر مہینے کرائے کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔ اگرممکن ہو تو، اپنا شیڈ خود بنا کر کام شروع کریں۔
چھٹی بڑی غلطی ، برادہ بچھاتے وقت ہوتی ہے۔ اگر لکڑی کے برادے یا چاول کی پلی کی تہہ اچھی طرح نہیں لگائی جائے گی۔ تو نقصان ہو گا۔  اس کے علاوہ اس برادے کو لگاتار پلٹتے رہیں۔ کیونکہ اوپر نمی جمع ہوتی ہے ۔ لیکن نیچے کی تہہ خشک رہ جاتی ہے۔ تقریبا ڈیڑھ انچ برادہ یا پرالی بچھائیں۔ اور الٹ پلٹ کرتے رہیں ۔ تاکہ اوپر کی نمی خشک برادے میں زائل ہوتی رہے۔

The level of Shade.

فارم بناتے وقت اگر آپ شیڈ کا لیول اردگرد کی زمین سے اونچا نہیں رکھیں گے۔ تو سمجھ لیں کہ آپ ڈوب گئے۔۔ جب بھی بارش ہو گی۔ شیڈ کے اندر پانی بھر جائے گا۔ اور آپ کی مرغیاں ڈوب جائیںگی ۔ آپ اگر سال میں پانچ فلاک ڈالتے ہیں ۔ اور ان میں سے ایک فلاک ایسے ڈوب گیا۔ تو سارے سال کا منافع بھی نقصان پورا نہیں کر پائے گا۔  بھرائی کی بچت کیلئے ایسا رسک کبھی نہ لیں ۔ شیڈ ہمیشہ باقی زمین سے اتنا اونچا بنائیں کہ بارش کی صورت میں پانی شیڈ کے اندر داخل نہ ہو سکے۔
خوراک اور پانی کے برتن۔  بہت سے فارمرز ان کے معاملے میں لاپرواہی کر کے نقصان اٹھاتے ہیں۔ خوراک اور پانی، مرغیوں کیلئے ایک جتنے ضروری ہیں۔ ان کی ترتیب ایسے رکھیں، کہ ایک لائن خوراک کی ہو۔ اور دوسری لائن ڈرنکرز کی ہو۔ تاکہ پرندوں کو حسب ضرورت پانی اور خوراک بیک وقت میسر ہو۔  اس کے علاوہ ان برتنوں کی بہتر صفائی کا خیال رکھیں۔ صفائی کے معاملے میں بےپرواہی بھی نقصان کا سبب بنے گی۔
بہت سے فارمرز،  کرایہ بیلینس کرنے کیلئے،  گنجائش سے زیادہ چوزہ ڈال دیتے ہیں۔ مثال کے طور پہ 20،000 کے شیڈ میں 23،000 یا اس سے بھی زیادہ۔ یہ چیز سب مرغیوں کیلئے سٹریس کا باعث بنے گی۔  ان کی افزائش رک جائے گی۔ یا پرہجوم شیڈ میں، شرح اموات میں اضافہ ہو جائے گا۔
اگر آپکے پاس اچھا وینٹیلیشن سسٹم اور جنریٹر کا بیک اپ ہے۔ تو ایک مربع فٹ فی چوزہ جگہ ہونی ضروری ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس یہ دونوں سسٹم بہت اچھےنہیں ہیں۔ تو ڈیڑھ مربع فٹ فی چوزہ جگہ دیں۔

Last and the best part of poultry farming success .

وہ فارمرز جو اپنے لیے،  فیڈ خود بنواتے ہیں۔ وہ دنوں میں امیر ہو جاتے ہیں۔ پچھلے 25 سالہ ریکارڈ کے مطابق، پاکستان کے امیرترین فارمرز وہی ہیں۔ جن کے اپنے فیڈ پروڈکشن پلانٹس ہیں۔  چھوٹے فارمرز کیلئے ایسا پلانٹ لگانا ممکن نہیں ہوتا۔ اور ان تک فیڈ پہنچتے پہنچتے اس کی قیمت ڈبل سے بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ کیونکہ پروڈکشن والے اپنا منافع رکھتےہیں ۔ اس کے بعد ایجنسی والے  بھی ایک بھاری مارجن رکھ کر فارمرز کو بیچتے ہیں۔
خیر یہ پوائنٹ عام چھوٹے یا درمیانے درجے کے فارمرز کیلئے تو عمل پزیر نہیں ہو گا۔ لیکن باقی کے 9 پوائنٹس کا پورا دھیان رکھا جائے ۔ تو آپ کے کامیابی کے چانسز 90 فیصد سے بھی زیادہ ہو جائیں گے۔۔