کروناوائرس کو برطانیہ میں بل گیٹس اور دیگر کی فنڈنگ سے تیار کیا گیا

1036
Video: Abdullah Haroon Reveals About Coronavirus and its funding.

“کرونا وائرس کی تیاری برطانیہ اور رجسڑی امریکہ میں ہوئی”۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب عبد اللہ حسین ہارون نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کو برطانیہ میں تیار کیا گیا جب کہ اس کی رجسٹری امریکہ میں ہوئی۔

مزید دیکھیں: بل گیٹس چار سال پہلے ہی کروناوائرس جیسی تباہی کا اشارہ دیتے ہوئے۔

سابق مستقل مندوب کی کرونا وائرس کے حوالے سے دعوی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔

https://youtu.be/nFuE8Po2Ji4

سابق مستقل مندوب حسین ہارون کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اپنے ویڈیو پیغام کے آغاز میں کہنا تھا کہ آج کل کرونا وائرس کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے اور میں نے اس موضوع پر اس لیے بات نہیں کی کیونکہ سب ہی اس پر بات کر رہے ہیں جس وجہ سے مجھے اس موضوع پر بولنا مناسب نہیں لگا۔

DOWNLOAD UNEDITED VIDEO Watch Video

بعد ازاں اپنے ویڈیو پیغام میں دعوی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے جو باتیں اہم ہیں وہ کوئی نہیں کر رہا۔

تاہم تمام صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ کرونا وائرس قدرتی طور پر پیدا نہیں ہوا بلکہ اسے لیبارٹری میں بنایا گیا ہے۔ جبکہ  یہ کیمیکل ہتھیار تیار کرنے کے طور پر بہت بڑی سازش کی تیاری کی جا رہی تھی۔

Watch Uncensored Video Watch Video

اپنے دعوی میں سابق سفیر حسین ہارون کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کو سینٹر آف کنٹرول ڈیزیز کی اجازت سے برطانیہ کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا جس کی رجسٹری امریکہ میں ہوئی تھی۔ اپنے دعوی میں انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ امریکہ، چین کی ترقی سے پچھلے کچھ عرصے سے گھبراہٹ کا شکار تھا۔

جس کی وجہ سے امریکہ نے وائرس کو ائیر کینیڈا کے ذریعے چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری میں بھیجا جہاں سے یہ پوری دنیا میں پھیلا۔

بعد ازاں انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کو انگلینڈ کے پیرا برائٹ انسٹیٹیوٹ میں تیار کیا گیا جس کی فنڈنگ بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن، جان ہاپکنز اور ورلڈ اکنامک فارم نے کی۔

انکا اپنے ویڈیو پیغام میں مزید کہنا تھا کہ جو لوگ دنیا بھر میں گھوم کر یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم آپکی مدد کے لیے آئے ہیں اور آپکی صحت کے لیے فکر مند ہیں تو یہ سب دکھاوے کی باتیں ہیں جبکہ حقیقت اسکے بلکل برعکس ہے۔

پاکستانی سابق سفیر نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ انکشاف بھی کیا کہ 2006 میں امریکہ کی کمپنی نے حکومت سے پیٹنٹ یا منظوری لی۔ جبکہ 2014 میں یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ یہ کسی ایک جگہ سے حاصل نہیں کیا گیا تو اس کی ویکسین کی پیٹنٹ ڈالی گئی اور نومبر 2019 میں باقاعدہ طور پر اسکی ویکسین کی تیاری اسرائیل میں بنانی شروع کر دی گئی۔