بدترین پولیس تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہو گئی۔ جانیے مکمل تفصیلات

982
https://www.facebook.com/107561363982993/posts/226020572137071/
Video of a police station in KPK, became viral on social media.

گزشتہ چند روز میں صوبہ خیبر پختون خواہ کے ایک پولیس سٹیشن کی ویڈیو سوشل میڈیا پہ وائرل ہوئی۔ جس میں دو ملزمان کو جیل کی سلاخوں سے باندھا گیا اور دو پولیس اہلکار ان پہ تشدد کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/Aadiiroy/status/1240956739484299265?s=19

متعدد سوشل میڈیا نے یہ ویڈیو وائرل کی اور ان پولیس والوں کے خلاف ایکشن مطالبہ کیا۔ لیکن ویڈیو شیئت کرنے والوں نے اس ویڈیو کی مکمل تفصیلات شیئر نہیں کیں۔ جس پہ ویوورز نے مطالبہ کیا کہ پوری تفصیلات بتائی جائیں۔

مزید دیکھیں: “کوئی چانس نہ لیں، میری حالت دیکھیں” کروناوائرس کی مریض لڑکی نے اپنی ویڈیو بنا کر شیئر کر دی۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خیبر پختون خواہ نے ویڈیو سے متعلق پریس ریلیز جاری کی۔

میڈیا پریس کور، کپیٹل سٹی پولیس پشاور (سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا معاملہ)

آئی جی پی خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔

جس پر سی سی پی او محمد علی گنڈا پور نے ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں پولیس اہلکاروں اسحاق خان اور فرہاد خان کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کی خاطر ایس پی رورل نجم الحسنین کو انکوائری آفیسر مقرر کرتے ہوئے دو روز کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے بعد متعلقہ/ ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی

مزید دیکھیں: پیرودھائی مسجد کے امام کا گیارہ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کرنے کا اقبالی بیان۔

واضح رہے کہ یہ ویڈیو دسمبر 2018 کی ہے جبکہ ویڈیو میں نظر آنے والے ملزمان خان محمد ولد صابر گل اور قیصر ولد شفیع نے اسلحہ کی نوک پر شہری سے کیری وین چھینا تھا جس کو بعد میں ملزمان کی نشاندھی پر برآمد کر لیا گیا تھا

تاہم ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ذمہ دار عناصر کا تعین اور فیکٹ فائنڈنگ کی خاطر پشاور پولیس کی جانب سے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی

سی سی پی او محمد علی گنڈا پور نے واضح کیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس تشدد پر یقین نہیں رکھتی۔ جبکہ کسی بھی تشدد کی صورت میں پہلے بھی متعلقہ عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ جبکہ آئندہ کے لئے بھی کسی بھی ایسے واقعہ سے پہلو تہی نہیں کی جائے گی۔

“ایسا لگتا ہے، شامی بچے کی شکایت اللہ نے سن لی، جس نے مرنے سے پہلے کہا تھا میں اوپر جا کر اللہ کو سب بتاؤں گا” ڈاکٹر شاہد مسعود کا بیان اور اس بچے کی ویڈیو۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ سال 2018 کی ویڈیو کا اس وقت منظر عام پر لا کر تاثر دینے کی کوشش کی گئی جیسا کہ یہ ابھی کی ویڈیو ہے کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔

-advertisement-